یہ 7 دسمبر 2025 میں انگریزی میں شائع ہونے والے “Socialism AI goes live on December 12, 2025 اس تناظر کا اردو ترجمہ ہے۔
جمعہ 12 دسمبر 2025 کو ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ، چوتھی انٹرنیشنل کی بین الاقوامی کمیٹی کی آن لائن اشاعت سوشلزم اے آئی ایک چیٹ بوٹ کا آغاز کرے گی جو بین الاقوامی محنت کش طبقے میں سوشلسٹ شعور کی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے وسیع انسانی ادراک کی طاقت کا استعمال کرے گی۔
سوشلزم اے آئی مارکسزم کے عالمی سائنسی نقطہ نظر کی بنیاد پر محنت کشوں، طلباء نوجوانوں، ترقی پسند دانشوروں اور فنکاروں کی تعلیم کو وسعت اور تیز کرے گا۔ یہ انہیں بین الاقوامی طبقاتی کشمکش کے ناقابل برداشت اضافے کے لیے تیار کرے گا۔
حکمران طبقے کے لیے اے آئی کا کردار استحصال کو تیز کرنے مزدوروں کو بے گھر کرنے اور منافع میں اضافے کے نئے ذرائع پیدا کرتا ہے۔
لیکن متضاد طور پر اے آئی ٹیکنالوجی علم اور سماجی شعور کی بے مثال توسیع کو بھی ممکن بناتی ہے۔
ٹیکنالوجی خود بخود انسانی حالت کی بہتری کا باعث نہیں بنتی۔ سائنسی مارکسی نظریہ کی رہنمائی میں سیاسی طور پر شعوری اجتماعی کارروائی کے بغیر سرمایہ داری کے تحت تکنیکی ترقی محنت کش طبقے کے استحصال کو تیز کرتی ہے اور کرہ ارض کی تباہی کا خطرہ پیدا کرتی ہے۔
اس لیے ٹیکنالوجی کی ترقی اور محنت کش طبقے کے مفادات کو درست سمت میں لانے کے مسئلے کو حل کیا جانا چاہیے۔ سوشلسٹ تحریک کو محنت کش طبقے کی تعلیم اور اتحاد کے لیے دستیاب جدید ترین آلات کا استعمال کرنا چاہیے۔
یہی سوشلزم اے آئی کی اہمیت ہے جو مارکسی تحریک کے 150 سال سے زیادہ کے نظریاتی، تاریخی اور سیاسی تجربے کو جمع کرے گا، واضح کرے گا اور قابل رسائی بنائے گا سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ ورثہ جس کا چوتھی انٹرنیشنل کی طرف سے دفاع کیا گیا۔
اس کا مقصد سیاست کے لیے ٹیکنالوجی یا انقلابی قیادت کے لیے الگورتھم کا متبادل نہیں ہے۔ اس کے برعکس فاصلہ، زبان، تخصص اور وقت کی رکاوٹوں کو عبور کرکے شعور کی نشوونما میں معاونت کرنا ہے۔ ڈیٹرائٹ میں ایم فیکٹری ورکر، ساؤ پالو میں ایک طالب علم، جوہانسبرگ میں ایک نرس، ممبئی میں ایک نوجوان دانشور نظریہ، تاریخ، معاشیات، فلسفہ اور سیاست کے بارے میں سوالات پوچھے گا — جن کی بنیاد حکمران طبقے کے جھوٹ پر نہیں بلکہ تاریخی مادیت کے سائنسی طریقہ کار اور انٹرنیشنل سطح پر کام کرنے والے طبقاتی تجربے پر مبنی جوابات حاصل کریں گی ۔
استحصال، جنگ اور بحران کے تجربات لاکھوں لوگوں کو ریڈیکلیز کر سکتے ہیں، لیکن شعوری، تاریخی طور پر باخبر تناظر کے بغیر وہ الجھن، بدگمانی اور مایوسی بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ محنت کش طبقے کو اپنی جدوجہد کی یادداشت ایک ایسا نظریہ جو معاشرے میں اس کے مقام کی وضاحت کرتا ہے اور ایک ایسا پروگرام جو فوری مطالبات کو اقتدار کی فتح سے جوڑتا ہے۔
یہ صرف مارکسی پارٹی ہی فراہم کر سکتی ہے۔ سوشلزم اے آئی سرمایہ داری کے خلاف جدوجہد میں ایک طاقتور ہتھیار ثابت ہو گا، سوشلزم کا 21 ویں صدی کا ایک انٹرایکٹو انسائیکلوپیڈیا، خود انقلابی تحریک کے عمل اور اس کے قارئین کی شرکت کے ذریعے مسلسل افزودہ اور درست کیا جاتا ہے۔
اس مقام پر اعتراضات اٹھائے جا سکتے ہیں: 'لیکن کیا اے آئی خود خطرناک نہیں ہے؟ کیا اسے نگرانی، ہیرا پھیری، سنسرشپ، آمریت کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا؟'
بالکل یہ کر سکتا ہے. یہ پہلے سے ہی ہو رہا ہے۔ لیکن یہ اے آئی کے لیے نہ تو نیا ہے اور نہ ہی منفرد ہے۔ تاریخ میں ہر بڑی تکنیکی ترقی دو دھاری تلوار رہی ہے۔ پرنٹنگ پریس کا استعمال اصلاحی اور پوپ کے رجعتی خطبات اور اعلانات کی اشاعت کے ساتھ ساتھ انقلابی اشاعت کے لیے کیا بھی کیا جاتا تھا۔ ٹیلی گراف اور ریلوے نیٹ ورک سرمائے اور سلطنت کی ضروریات کو پورا کرتے تھے لیکن اُس کے ساتھ انہوں نے قومی محنت کش طبقے کو بھی جوڑ دیا اور اس پیمانے پر مربوط کارروائی کو ممکن بنایا جو پہلے کبھی موجود نہیں تھا۔ ریڈیو اور سنیما فاشسٹ پروپیگنڈے کے آلات بن گئے — لیکن ساتھ ہی فنکارانہ اور سیاسی تعلیم کے طاقتور ذرائع کے طور پر بھی سامنے آئے۔
نظریاتی الجھن کے ایک وسیع ذریعہ کو حل کرنا ضروری ہے: اے آئی کا عہدہ 'مصنوعی ذہانت'۔ اصطلاح کو اس قدر متواتر دہرایا گیا ہے — اور اتنی کم درستگی کے ساتھ — کہ یہ واضح کرنے سے کہیں زیادہ دھندلا ہوا ہے۔ یہ کسی صوفیانہ، خود مختار، کسی نہ کسی طرح انسانی سوچ سے الگ ہونے کا تاثر پیدا کرتا ہے اور اس وجہ سے یا تو حیرت انگیز طور پر قادر مطلق یا خوفناک حد تک اجنبی ہے۔
فقرہ 'مصنوعی ذہانت' سے پتہ چلتا ہے کہ ہم ایک قسم کی جعلی یا متبددل ذہانت سے نمٹ رہے ہیں۔ پھر بھی ہم انسانی صلاحیت کے کسی دوسرے تکنیکی توسیع کے بارے میں اس طرح بات نہیں کرتے ہیں۔
ہم فورک لفٹ (بھاری اور وزنی آشیا کو اٹھانے کی مشین) یا ہائیڈرولک پریس کو 'مصنوعی عضلات' نہیں کہتے ہیں، حالانکہ یہ انسانی جسمانی طاقت کو کئی ہزار گنا بڑھا دیتا ہے۔ ہم سائیکل چلانے، کار چلانے یا جیٹ لائنر پر سوار ہونے کو 'مصنوعی دوڑ' یا 'مصنوعی پرواز' کے طور پر بیان نہیں کرتے ہیں۔
جدید دوربینیں اب مکمل طور پر نظر آنے والی روشنی پر انحصار نہیں کرتی ہیں بلکہ غیر مرئی یا مخفی برقی مقناطیسی شعاعوں کا پتہ لگاتی ہیں — ریڈیو، انفراریڈ، ایکس رے اور گاما — اس طرح انسانیت کی حواسی قوتوں کو وسیع پیمانے پر بڑھایا جاتا ہے۔
یہ ٹیکنالوجیز انسانی صلاحیت کو بڑھاتی ہیں۔ وہ اپنے جوہر کی جگہ نہیں لیتی یا اسکو تبدیل نہیں کرتی ہیں۔
پھر کمپیوٹر سسٹمز کو 'مصنوعی ذہانت' کا لیبل لگانے پر یہ اصرار کیوں؟ اصطلاح سائنسی طور پر غیر جانبدار نہیں ہے۔ یہ ٹکنالوجی کو یہ بتا کر پراسرار بناتا ہے کہ ذہانت کو کسی طرح انسانی فکری کام اور مشقت سے الگ تھلگ ہو کر تیار کی جاسکتی ہے گویا کہ یہ کوئی ایک خود مختار مادہ ہے جسے کیمیائی مرکب کی طرح ترکیب کیا جا سکتا ہے۔
یہ نہ صرف غلط ہے بلکہ یہ نظریاتی طور پر حکمران طبقے کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ غیر فعالی کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ یہ خوف کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اور یہ اس یقین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ ٹیکنالوجی سماجی کنٹرول کے اوپر اور اس سے باہر موجود ہے۔
حقیقت میں جسے 'اے آئی ' کہا جاتا ہے بہتر طور پر اسے بڑھا ہوا ذہانت انسانی فکری کام کی توسیع اور توسیع کے کے طور پر ہی بہتر سمجھا جاسکتا ہے - اس کی بنیادیں صدیوں کے جمع شدہ انسانی عمل اور علم پر ہیں: منطق، ریاضی، لسانیات، انجینئرنگ، کمپیوٹر سائنس، اور زبان، تصاویر اور ڈیٹا کو استعمال کرنے اور بنانے والے اربوں لوگوں کا اجتماعی تجربہ ہے۔ الگورتھم معنی ایجاد نہیں کرتے۔ وہ انسانی تخلیق کردہ وسیع جمع کیا ہوا مجموعہ سے سیکھتے ہیں۔ ان کا فن تعمیر انسانی انجینئروں نے ڈیزائن کیا ہے۔ ان کے پیرامیٹرز انسانی مداخلت سے تشکیل اور بہتر ہوتے ہیں۔ ان کی ناکامیاں انسانی تربیت کی حدود کو ظاہر کرتی ہیں نہ کہ کسی اجنبی ذہن کے وجود کو۔
ذہانت مصنوعی نہیں ہے۔ آٹومیشن ہے۔ جو اے آئی سسٹم خود کار بناتا ہے وہ آپریشنز ہیں یعنی کہ درجہ بندی، تلاش، بازیافت، پیٹرن کی شناخت، زبان کی پیشن گوئی وغیرہ جو پہلے انسانی محنت کی مخصوص شکلوں کی ضرورت تھی۔
اصطلاح ' بہتر ذہانت' انسانیت سے ٹوٹ پھوٹ پر زور نہیں دیتی ہے بلکہ ایک گہرے تسلسل پر زور دیتی ہے۔ یہ تسلیم کرتا ہے کہ یہ نظام انسانی محنت اور علم پر بنائے گئے ہیں، انسانی مقصد کے مطابق بنائے گئے ہیں اور انسانی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔ اور سب سے اہم بات یہ داؤ پر لگے ضروری سماجی اور سیاسی مسائل کو واضح کرتا ہے۔
اگر اے آئی انسانی ذہانت کی افزائش ہے تو سوال یہ نہیں ہے کہ 'یہ' کیا کرے گا بلکہ یہ ہے کہ اسے کون کنٹرول کرتا ہے، کس کے مفاد میں اسے تیار کیا جاتا ہے اور اسے کن سماجی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
سرمایہ دار طبقے کے ہاتھوں میں اے آئی استحصال کو تیز کرنے، نگرانی کو بڑھانے، آبادی میں ہیرا پھیری اور جنگ چھیڑنے کے لیے تعینات کیا جا رہا ہے۔ لیکن یہ خود ٹیکنالوجی میں کسی موروثی خرابی سے پیدا نہیں ہوتا ہے۔ یہ منافع، مسابقت، عسکریت پسندی اور نجی سرمایہ دارانہ ملکیت کی ضروریات سے پیدا ہوتا ہے۔
'اے آئی' کو خود مختار خطرے کے طور پر خوفزدہ کرنا مسئلے کی غلط شناخت کرنا ہے۔ خطرہ مشین میں نہیں بلکہ اس طبقے میں ہے جو اس مشین کو چلاتا ہے۔
وہ دانشور اور فنکار جو ڈرتے ہیں کہ اے آئی انفرادی تخلیقی صلاحیتوں کو متاثر کرے گا اور جو اس ٹیکنالوجی کی مخالفت کرتے ہیں 'دانشورانہ املاک' کے لیے خطرہ ہے، وہ نہ صرف سائنس اور آرٹ کی بورژوا کموڈیفکیشن (اشیا میں تبدل کرنا) کو غیر تنقیدی طور پر قبول کرتے ہیں بلکہ یہ تسلیم کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں کہ ان کے کام جو انسانی ترقی کے لیے بہت ضروری ہیں، صرف سرمایہ دارانہ املاک کی تمام اقسام کے خلاف سماجی جدوجہد کے ذریعے ہی دفاع کیا جا سکتا ہے۔
اے آئی سخت معنوں میں 'دانشورانہ' کام کو ذاتی نوعیت کا نہیں بناتا ہے۔ یہ انسانی محنت اور ثقافت کے پورے تاریخی ارتقاء کا نتیجہ ہے- اس عمل کا جسے مارکس نے بیان کیا ہے، جس میں انسانیت فطرت کی اپنی قوتوں میں سے ایک کے طور پر فطرت کی مخالفت کرتی ہے۔ یہ تاریخی سرگرمی انسانی شعور کی ترقی کی بنیاد ہے۔ جیسا کہ مارکس نے وضاحت کی: 'پانچ حواس کی تشکیل دنیا کی پوری تاریخ سے لے کر آج تک کی محنت ہے۔'
اے آئی انسانی ذہن کی پیداوار ہے کیونکہ یہ ہزاروں سال کی جسمانی اور فکری محنت سے تشکیل پایا ہے۔ یہ دنیا کا تجزیہ کرنے، تجرید کرنے، علامت بنانے اور ماڈل بنانے کی انسانی صلاحیت کو ابھارتا ہے۔ اس پر جمہوری طریقے سے کنٹرول — نجی بڑھاواے کی بجائے سماجی ضرورت کے ماتحت — یہ انسانی آزادی کے لیے اب تک کا سب سے طاقتور آلہ بن جائے گا۔ یہ مزدوری کے بوجھ کو کم کرے گا، کام کے دن کو کم کرے گا، تعلیم تک رسائی کو بڑھا دے گا اور اربوں کو ثقافتی اور سائنسی زندگی میں اس سطح پر حصہ لینے کی اجازت دے گا جس کا پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔
اور جیسا کہ یہ فنکاروں کے کام میں تیزی سے ضم ہو رہا ہے، یہ دنیا کے ادراک اور انسانی تجربے اور جذبات کے وسیع سلسلے کے لیے ایک طاقتور نئی تحریک فراہم کرے گا۔
ایک سوشلسٹ تناظر ٹیکنالوجی کو بے نقاب کرتا ہے۔ اس کا اصرار ہے کہ محنت کش طبقے کو اے آئی کو کنٹرول کرنا ہے بالکل اسی طرح جیسے اسے فیکٹریوں، کانوں، ڈیٹا سینٹرز، لاجسٹک نیٹ ورکس، بینکوں اور پیداوار کے ہر دوسرے آلے پر قبضہ کرنا چاہیے اور اسے انسانی آزادی کے ذرائع میں تبدیل کرنا چاہیے۔ مقصد تکنیکی ترقی سے ڈرنا نہیں ہے بلکہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ہماری مشینوں میں موجود ذہانت انسانیت کی شعوری، جمہوری، اجتماعی ذہانت اور سماجی ضروریات کو پورا کرتی ہے۔
سوشلزم اے آئی ایک ٹھوس منصوبہ ہے اور اس وسیع تر اصول کی چھوٹی شکل میں ایک مظاہرہ ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ معلومات کی پروسیسنگ اور بازیافت کی جدید ترین تکنیکوں کو تجارتی چھوٹی چھوٹی باتوں، اشرافیہ کی افزودگی، نظریاتی حماقت اور جنگوں کی منصوبہ بندی سے منہ موڑ کر تاریخی سچائی کی وضاحت اور انقلابی دستوں کی تعلیم کی طرف موڑ دیا جا سکتا ہے۔ عملی طور پر یہ ایک دعویٰ ہے کہ محنت کش طبقے کو ٹیکنالوجی کے شعبے کو اشرافیہ کے حوالے نہیں کرنا چاہیے۔ اس رجعتی سماجی تہہ کی حکمرانی کے تحت، جو کہ دنیا کی آبادی کا ایک انتہائی چھوٹے حصے پر مشتمل ہے جو خود سائنس کا محاصرہ ہے۔ سرمایہ دارانہ ریاست ہر طرح کی پسماندگی اور جہالت پسندی کا قلعہ بنتی جا رہی ہے۔ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہتے ہیں، تو زیادہ وقت نہیں لگے گا کہ ویکسین کو جونکوں سے بدل دیا جائے اور خون بہنے والے انکے ٹیکے لگائے جائیں۔
سوشلزم اے آئی انقلابی تحریک کی شعوری تیاری کا حصہ ہے، ایک جدید ہم منصب — ایک اعلیٰ تاریخی اور تکنیکی سطح پر — انسائیکلوپیڈیا پر دنی وید غو اور اس کے ساتھیوں کے کام کا؛ اور سوشلسٹ تحریک اور اسکرا کے تاریخی تجربے کا حوالہ دینے کے لیے لینن کے اخبار کو اور گزشتہ تین دہائیوں کے دوران، انٹرنیٹ پر مبنی ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ کی اشاعت کا۔
سوشلزم اے آئی ایک آلہ اور ہتھیار ہو گا جسے محنت کش طبقے نے روز مرہ کی سیاسی واقفیت، تاریخی اور نظریاتی تعلیم اور عملی انقلابی تنظیم کے لیے استعمال کیا ہے۔
فیصلہ کن سوال، ہمیشہ کی طرح، محنت کش طبقے کی شعوری مداخلت ہے، جس کی قیادت ایک سائنسی پروگرام سے لیس انقلابی پارٹی کرتی ہے۔
ستمبر 1939 میں دوسری عالمی جنگ شروع ہونے کے چند دن بعد ٹراٹسکی نے لکھا:
نتیجتاً سوال کچھ یوں کھڑا ہے: کیا طویل مدت میں معروضی تاریخی ضرورت محنت کش طبقے کے ہراول دستے کے شعور میں داخل ہو جائے گی؟ یعنی کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس جنگ کے دوران اور اسکے نتیجیے میں آنے والے گہرے جھٹکے کیا ایک حقیقی انقلابی قیادت تشکیل پائے گی جو پرولتاریہ کو اقتدار کی فتح کی طرف لے جانے کے قابل ہو؟
آج بھی یہی سوال پیدا ہوتا ہے لیکن حالات 1939 میں موجود حالات سے کہیں زیادہ ترقی یافتہ اور خطرناک ہیں۔ اس وقت سرمایہ داری کے پاس یہ صلاحیت نہں تھی کہ وہ کرہ ارض کو جسمانی طور پر ناقابل سکونت بنا سکے۔ لیکن آج ایسا ہے۔
ہماری پارٹی اپنے عمل کی بنیاد معروضی حقیقت کے سخت ترین تجزیہ پر رکھتی ہے۔ ہم 'خیالی امید پسند' نہیں ہیں، جو امید کرتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح، آخر میں سب ٹھیک ہو جائیں گے۔ ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ انسانیت کو تباہی کا خطرہ ہے۔ لیکن ہم یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ ایک حقیقی سماجی قوت موجود ہے، بین الاقوامی محنت کش طبقہ - اگر وہ قیادت کے بحران کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائے تو اقتدار پر قبضہ کر کے اور سوشلزم کے قیام کے ذریعے تباہی کو ٹال سکتا ہے۔ ہماری امیدیں معروضی صورتحال میں موجود انقلابی صلاحیت کی حقیقت پسندانہ تشخیص پر مبنی ہے۔
اس بات پر زور دینا ضروری ہے کہ پچھلے پانچ برسوں میں نہ صرف سرمایہ دارانہ سامراجی یلغار اور ردعمل کی نشوونما ایک علامت رہی ہے۔ لیکن دوسری جانب اس نے ریاستہائے متحدہ اور عالمی سطح پر سامراجی اقدامات کے خلاف ایک مسلسل اضافہ دیکھا ہے۔
مخالفت کا یہ رجحان نہ صرف جاری رہے گا۔ احتجاج کے جسمانی حجم سے بھی زیادہ اہم اور وہ بڑے پیمانے پر ہوں گے، اس کا سماجی کردار ہوگا۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر احتجاجی تحریکوں کا محنت کش طبقے کا کردار تیزی سے واضح ہوتا جائے گا۔ یہ احتجاج سرمایہ داری مخالف، سامراج مخالف اور سوشلسٹ کردار کے سماجی اور سیاسی مطالبات کو پہلے سے زیادہ واضح طور پر بیان کرے گا۔
وہ صرف بسوں کے کرایوں میں کمی کے مطالبات تک محدود نہیں رہیں گے جو نیویارک کے میئر منتخب ممدانی کے ایجنڈے کا مرکزی حصہ ہے۔ محنت کش طبقہ سرمایہ داری کی معمولی اصلاحات سے مطمئن نہیں ہوگا، ایک وقت میں ایک بس اسٹاپ جو کہ مامدانی جادوگر کی امید کے مطابق ہیں ڈونلڈ ٹرمپ کی مدد سے حاصل کیے جائیں گے۔ وہ سرمایہ دار طبقے کی ملکیت ضبط کرنے کا مطالبہ کریں گے۔
یہ خود بخود نہیں ہوگا۔ ہماری انقلابی خوش بینی ہماری اس اعلان کی بنیاد پر مبنی ہے کہ فیصلہ کن عنصر ممکنہ کو حقیقت میں، ممکن کو حقیقی میں تبدیل کرنے کا ہے۔
محنت کش طبقے کی تحریک کو سوشلسٹ شعور سے دوچار ہونا چاہیے۔ اور یہی وجہ ہے کہ فورتھ انٹرنیشنل کی انٹرنیشنل کمیٹی 12 دسمبر 2025 کو سوشلزم اے آئی کا آغاز کرے گی۔
اس آنے والے جمعہ کو ہم آپ سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ آپ ورلڈ سوشلسٹ ویب سائٹ پر سوشلزم اے آئی تک رسائی حاصل کریں۔ مزدوروں کی طاقت، سوشلزم اور انسانیت کی آزادی کی جدوجہد میں اس طاقتور نئے ہتھیار کو استعمال کرنے کے لیے سب سے پہلے سرخیلوں میں شامل ہوں۔
